گرینڈ امام کے اقوال سے: دہشت گردی اور انتہا پسند گروہ جہاد، قتال اور خون خرابے کے حوالے سے اپنے فتووں سے فریب دے رہے ہیں۔
شیخ الازہر ،گرینڈ امام ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا کہ اعتدال پسند گروہ ہی تجدید کے کام کے لائق ہے جس کی قوم خواہش رکھتی ہے، اور یہ وہ تجدید ہے جو دین میں نہ ہی تحریف کرے یا اسے منسوخ کرے، بلکہ وہ اسے اسی کے خزانوں سے لیتا ہے اور اس کی جہت سے نور حاصل کرتا ہوا وہ ایسے فقہی احکام جو کہ مناسب نہیں ہے اسے ان ادوار کے لیے چھوڑ دیتا ہے جن میں وہ کہے گئے تھے، جن کو اس وقت بدلتے ہوئے حالات و واقعات کے مطابق تجدید طلب تھی۔
الطیب نے “dmc” سیٹلائٹ چینل پر نشر ہونے والے “امام الطیب” پروگرام کی ایک قسط کے دوران مزید کہا کہ جو مسائل تجدید کا موضوع ہیں وہ بہت سے ہیں جو کہ کسی ایک کانفرنس میں جذب نہیں ہو سکتے۔ لہٰذا الازہر نے الازہر سنٹر فار ہیریٹیج اینڈ رینیول کے نام سے ایک مستقل مرکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں مصر کے اندر اور باہر کے مسلمان اسکالرز، اور یونیورسٹی کے پروفیسروں اور معرفت کے شعبوں کے ایسے ماہرین پر مشتمل ایک ایسا گروپ ہوگا جو تجدید کے عمل میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔
الازہر الشریف کے شیخ نے مزید کہا کہ علمائے کرام کی سب سے نمایاں متفقہ رائے یہ ہے کہ جہاد، لڑائی اور خونریزی کے بارے میں انتہا پسندی اور تشدد اور دہشت گردی کے گروہوں کی طرف سے جاری کردہ تمام فتوے ان کے فریب ہر مشتل ہیں۔ اور یہ کہ ان کے یہ بیانات جو انہوں نے فقہ اور شریعت کی آڑ میں ملبوس کیے ہیں، غلط اور جھوٹے ہیں، بالکل اسی طرح جیسا کہ ان کے نظام حکومت، حکومت، کفارہ، ہجرت، جہاد، عقائد اور غیر مسلموں کے ساتھ سلوک، اور جو لوگ ان کے موقف کو نہیں مانتے کی طرح جھوٹے اور غلط ہیں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ان گروہوں نے مغربیوں اور ان جیسے مشرقیوں میں اسلام اور اس کے شریعت کی ساکھ کو مسخ کرنے میں بہت برا کردار ادا کیا، وہ اسلام کو مسخ کرنے کی مہموں میں پیش پیش ہیں –