پی ایچ ڈی کا مقالہ روہنگیا اور ایغور مسلمانوں پر “انسانی اخوت دستاویز” کے اثرات پر بحث.


زفازيق یونیورسٹی میں ایشین اسٹڈیز کی فیکلٹی نے ڈاکٹریٹ کے مقالے پر بحث (وایوا) کی، جس کا عنوان تھا: “انسانی بھائی چارے کی دستاویز” اور ایشیا کے مسلمانوں پر اس کے اثرات (روہنگیا اور ایغور بطور نمونہ)، جسے ریسرچ اسکالر میادا ثروت محمد الصغیر نے پیش کیا۔ اس تحقیقی مقالہ کے ممتحن اور ججنگ کمیٹی میں اسلامک ریسرچ اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر نظیر عیاد، جامعہ الازہر کے سابق صدر پروفیسر ابراہیم الھدہد، ایوان نمائندگان میں مذہبی کمیٹی کے سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر محمد محمود ہاشم اور پروفیسر ڈاکٹر ھدی محمود درویش، زقازیق یونیورسٹی میں فیکلٹی آف ایشین اسٹڈیز کے سابق ڈین شامل تھے ، اور یونین آف عرب اکیڈمکس کے صدر، متحدہ عرب امارات میں ایمان اور اسلامک اسٹڈیز کے استاذ ڈاکٹر سیف الجابری، ، اور دیگر اسکالرز اور محققین کے ایک گروپ کی موجودگی میں یہ وایوا ہوا ۔

ججنگ کمیٹی کے ممبران نے مذاہب کے درمیان مشترکہ اقدار اور اصولوں سے متعلق ڈاکٹریٹ کے مقالے پر گفتگو کرنے پر خوشی کا اظہار کیا، جس پر “انسانی اخوت ” دستاویز میں زور دیا گیا ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کہ وہ تمام ایسی علمی تقریبات میں شرکت کرنے میں تاخیر نہیں کرتے اور محققین کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ ان اہم موضوعات پر توجہ دیں جو مکالمے، بھائی چارے اور باہمی احترام کو پھیلانے کے لیے کام کرتے ہیں۔

ہم شیخ الازہر الشریف، گرینڈ امام ڈاکٹر احمد الطیب اور ویٹیکن کے پوپ عزت مآب پوپ فرانسس کا ، مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے پیروکاروں کے درمیان “انسانی اخوت کی دستاویز” پر اپنے دستخط کے ذریعے، رابطے کے پُل بنانے میں ان کی انتھک کوششوں کے لیے خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، تاکہ ایک نئے دور کی شروعات ہو جس میں لوگ سلامتی، محبت اور امن سے لطف اندوز ہوں۔

وایوا کمیٹی بحث کے اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ الازہر نوجوان محققین کی حمایت اور ان میں حصہ لینے اور ان کی مدد کرنے میں، اور ایسے علمی مقالہ جات اور ایسے نئے نظریات جو مختلف مذاہب کے تمام انسانوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اقدار کو مستحکم کرتا ہو ۔ اور پوری انسانیت کے درمیان محبت اور امن پھیلانے میں اپنا حصہ ڈالتا ہو سے استفادہ کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑتا ۔،
اس مقالے کے موضوع کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دنیا اس وقت انسانی اصولوں اور اقدار کی عدم موجودگی اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کے پھیلاؤ کی وجہ سے انسانوں کے قتل و غارت جیسی مشکلات سے دوچارہیں۔ ہم ہر جگہ محققین، مفکرین، علمائے دین، فلسفہ، میڈیا کے ماہرین، تخلیق کاروں اور فنکاروں کی مشترکہ کوششوں کا مطالبہ کرتے ہیں، تاکہ اس دستاویز کے ذریعے انصاف اور امن کی اقدار کو دوبارہ دریافت کیا جا سکے اور دستاویز کی بہترین اقدار کو حاصل کیا جا سکے۔ ناانصافی کو ختم کرنے اور تشدد کو ترک کرنے کے لیے عالمی ضمیر کو بیدار کریں، اور انسانی روح کے تحفظ کے لیے، “جسے خدا نے قتل کرنے سے منع کیا ہے، سوائے حق کے،” تاکہ پوری انسانیت بھائی چارے اور امن سے لطف اندوز ہو سکے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ انسانی برادری کی دستاویز موجودہ صدی کی سب سے اہم دستاویزات میں سے ایک ہے، اور “میثاق مدینہ ” کی توسیع ہے، جو تمام انسانیت کے لیے تعارف اور تعاون کی سب سے بڑی دستاویز ہے۔

ڈسکشن اینڈ ججمنٹ کمیٹی نے انسانی برادری کے سیکرٹری جنرل، قونصلر محمد عبدالسلام، اور اعلیٰ کمیٹی برائے انسانی برادری کے ارکان کے دوروں اور عالمی اقدامات کے آغاز میں ان کی انتھک کوششوں، اور ان کے موثر ہونے اور ۔ “انسانی اخوت دستاویز” کی شقوں کا روئے زمین پر نفاذ کرنے کے لیے تمام بین الاقوامی اداروں سے شراکت داری قائم کرنےاور ان کے ساتھ بات چیت کی بھی تصدیق کی ۔، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ اعلیٰ کمیٹی دستاویز کی شقوں کے ترجمے(نفاذ ) میں سے ایک ہے، کیونکہ اس میں مختلف ثقافتوں، مذاہب کی نمائندگی کرنے والے اراکین شامل ہیں۔ اور یہ کہ ان عملی اقدامات اور عالمی اقدامات کی شدت اس دستاویز کی اقدار کا احیاء ہے، جس تصدیق اقوام متحدہ کی طرف سے دستاویز کو اپنانے اور 4 فروری کو انسانی بھائی چارے کے عالمی دن کے طور پر اس پر دستخط کے دن اسے اپنانے سے ہوئی۔

زر الذهاب إلى الأعلى