اسلام تلوار سے نہیں پھیلا بلکہ وہ خود جارحیت سے منع کرتا ہے ۔ جامعہ الازہر میں دعوہ فیکلٹی کے ڈین
جامعہ الازہر میں دعوہ اسلامیہ فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر احمد حسین نے کہا کہ دین اسلام تلوار کے زور سے نہیں پھیلا جیسا کہ بعض لوگ دعویٰ کرتے ہیں، بلکہ مسلمان تاجروں اور ان کے حسن اخلاق کے ذریعے پھیلا، اور وہاں چند ایسے ممالک ہیں جہاں زیادہ تر مسلمان ہیں لیکن اس کے ل باوجود مسلمانوں کی فتوحات کبھی وہاں نہیں پہنچی ہیں۔
دعوہ اسلامیہ کالج کے ڈین نے وضاحت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جنگیں صرف جارحیت کا جواب دینے کے لیے تھیں اور یہ کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی بنیاد، حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت تھی ، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے مطابق: “(اے رسول) حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ اپنے رب کی راہ کی طرف دعوت دیں اور ان سے بہتر انداز میں بحث کریں، یقینا آپ کا رب بہتر جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹک گیا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے۔”
یہ بات(انتہا پسندوں کے دعووں کی تردید… اختلاف رائے پر حملہ کرنے کے لیے) کے عنوان سے ایک لیکچر کے دوران سامنے آئی ، جو عالمی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کی طرف سے قاہرہ میں واقع اس کے ہیڈ کوارٹر میں، غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے منعقد کیے گئے انٹرایکٹو لیکچرز پروگرام کےماتحت ۔ (نائیجیریا – چاڈ – کیمرون – نائجر)۔ ممالک سے آنے والے غیر ملکی طلباء کےلئے منعقد کیا گیا تھا۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ انتہا پسند گروہ اپنے ذاتی مقاصد کے حصول کے لیے مذہب کا استحصال کرتے ہیں، اور اس کے حصول کے لیے تشدد کو ایک طریقہ کے طور پر اپناتے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلام کسی بھی شکل میں انسانی روح پر حملہ کرنے سے منع کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے مطابق: “اور زيادتى نہ کرو، اللہ زیادتی کرنے والوں کو یقینا دوست نہیں رکھتا۔”
آخر میں، الازہر یونیورسٹی میںدعوہ اسلامیہ فیکلٹی کے ڈین نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسلام امن کا مذہب ہے، اور یہ کہ اسلام امن اور امن پسندی کی دعوت دیتا ہے، اور اسی نقطہ نظر سے، الازہر الشریف کام کرتا ہے۔ جیسا کہ یہ مختلف قومیتوں کے طلباء کو اکٹھا کرتا ہے، کیونکہ یہ دنیا بھر کے علم اور علماء کی منزل ہے