عالمی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کی بین الاقوامی طلباء کے لیے ایک لیکچر میں جہالت کے تصور اور نقصانات پر گفتگو۔


__]

جامعہ الازہر فیکلٹی آف اصول الدین قاہرہ کے سابق ڈین ڈاکٹر عبدالفتاح العواری نے زور دیا کہ کسی بھی شخص کی تکفیر ، یا فسق و فجر کا الزام لگانا بہت خطرناک اور شدید ہے۔ ; جیسا کہ یہ اس کے انسانی حقوق کو عملی طور پر چھین لینا ، اور اسے معاشرے سے ذلت اور بے دخلی سے دوچار کرتا ہے۔
اور “العواری” نے اشارہ کیا کہ اگر کوئی مسلمان گناہ کرتا ہے تو اس کی تکفیر جائز نہیں ہے، اور جن نصوص میں گنہگاروں کو کافر قرار دیا گیا ہے ان کا مطلب وہ کفر نہیں ہے جو انہیں دین سے خارج کر دیتا ہے۔ کیونکہ انتہا پسند گروہوں نے اپنے غلط تصور کے ساتھ آیات اور نصوص کو ان کے سیاق و سباق سے باہر نکالتے ہوئے ان کے معنی کو تبدیل کر دیا ہے۔
یہ بات(جہالت اور اس کا تصور.. اس کی بنیاد اور نقصانات) کے عنوان سے ایک لیکچر کے دوران سامنے آئی ، جو عالمی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کی طرف سے قاہرہ میں واقع اس کے ہیڈ کوارٹر میں، غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے منعقد کیے گئے انٹرایکٹو لیکچرز پروگرام کےماتحت ۔ (نائیجیریا – چاڈ – کیمرون – نائجر)۔ ممالک سے آنے والے غیر ملکی طلباء کےلئے منعقد کیا گیا تھا۔

فیکلٹی آف اصول الدین قاہرہ کے سابق ڈین ڈاکٹر عبدالفتاح العواری نے انتہاپسند گروہوں کے معاشروں کی تکفیر کے الزامات کا جواب دیا کہ ان انتہاپسندوں نے معاشرے کو کافر اور اسے جاہل قرار دینے میں ان کی غلطی پر زور دیتے ہوئے کہا ۔ کہ وہ معاشرہ جس میں اذان دی جاتی ہو، نمازیں ادا کی جاتی ہوں اور مذہبی رسومات سلامتی اور یقین کے ساتھ ادا کی جاتی ہوں! اسے کیسے دار کفر اور جہالت والا معاشرہ قرار دیا جا سکتا ہے اور اس کے حکام کے خلاف علم بغاوت بلند کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا: کیا اس معاشرے میں کسی کو نماز، روزہ، حج یا کام، تعلیم اور ملازمت میں اپنے جائز حقوق کے استعمال سے روکا گیا ہے؟ جب کوئی معاشرہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے، کہ اسلام اس کا سرکاری مذہب ہے تو اسے غیر اسلامی کیسے قرار دیا جا سکتا ہے؟!
آخر میں، العواری نے واضح کیا کہ کوئی بھی معاشرہ گناہوں اور غلطیوں سے پاک نہیں ہے، اور یہ کہ کسی معاشرے میں کسی بھی قسم کے گناہ یا بے حیائی کے ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ کسی بھی طرح سے جاہل ہے اور نہ ہی اس کا مطلب جاہلیت کی حکمرانی اور اس کی عمومیت ہے۔

زر الذهاب إلى الأعلى