الازہر گریجوایٹس کا چاڈ کے آئمہ سے بیان:
تاریک گروہوں نے ایمان اور کفر کے بارے میں اپنی غلط فہمی کی ترجمانی قتل اور تخریب کاری سے کی۔
اسلام جائز مقاصد کے تحفظ اور انسانی اقدار کے فروغ کے لیے آیا ہے۔


_______________________

قاہرہ میں جامعہ الازہر کی فیکلٹی آف اصول الدين کے شعبہ عقيده اور فلسفہ کے پروفیسر ڈاکٹر محمود محمد حسین علی نے کہا: انتہا پسند دہشت گرد گروہ شرعی احکام کے علم سے، شواہد اور مقاصد کے درمیان فرق، فائدے اور نقصانات کے درمیان توازن کا فقدان، اور کن باتوں پر متفق ہیں اور کس چیز پر اختلاف سے ناواقف ہیں ۔، جس کا نتیجہ ان کے بانجھ فہم میں عدم توازن، ان کی رائے میں ظلم، دوسروں سے ناواقفیت، اپنے اور دوسروں کے خلاف مذہبی سختی اور گناہگاروں کی تکفیر میں جلد بازی کی صورت میں نکلا۔، یہ سب حقیقی اسلام کی شبیہ کو مسخ کرنے کا باعث بنے، جو اس سختی اور سخت نظریہ سے بہت دور ہے۔

یہ بات الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی کے تعاون سے بین الاقوامی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کے قاہرہ میں اس کے صدر دفتر میں چاڈ کے آئمہ کے لیے منعقدہ تربیتی کورس کے ایک علمی لیکچرز کے ایک حصے میں جس کا عنوان ( “فکر اور عقیدے پر انتہا پسندوں کے خیالات”) کے دوران سامنے آئی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ انتہا پسند گروہوں نے سیاہ دہشت گردی کے سائے میں خون ریزی کی تصاویر پھیلا کر ایمان اور کفر کے مسئلے کے بارے میں اپنے نظریات اور غلط فہمی کی ترجمانی کی ہے۔ اسلام جو دلوں اور دماغوں کی کنجی تھا، ذہنی طور پر خون، قتل و غارت اور تباہی سے جڑا دیا گیا ہے جو کہ اس سے بہت دور ہے۔ اسلام اپنی شرعي ذمہ داری کے ساتھ آیا تاکہ تحفظِ نفس، مذہب، پیسہ، عزت اور انسانی اقدار کے فروغ کے پانچ مقاصد اور کلیات کو محفوظ رکھا جا سکے۔

اپنی گفتگو میں انہوں نے تربیت حاصل کرنے والوں کو نصیحت کی کہ وہ صحیح ذرائع اور مستند علماء کرام سے شرعی علوم حاصل کریں جو ان تربیتی نشستوں میں موجود ہوتے ہیں۔ اور الازہر اپنے قابل احترام شیخوں اور علماء کے ذریعے عالم اسلام کے ائمہ اور مسلمانوں تک اعتدال کا پیغام پہنچانے، فکر کو فکر کے ساتھ ملانے اور سچے مذہب کو واضح کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔

زر الذهاب إلى الأعلى