قرآنی منہج نے عقلی دلائل کا سہارا لیا، اور آج ہم جس چیز کا سامنا کر رہے ہیں وہ بغیر کسی عقلی دلیل کے اسلام کے خلاف بہتان ہے۔
بین الاقوامی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کے زیر اہتمام تربیتی کورس کی سرگرمیوں کے تناظر میں ، الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی فار ٹریننگ کے تعاون سے، صومالی ٹرینیز کے لیے (علم کے حصول کو یقینی بنانا) کے عنوان سے ایک تربیتی لیکچر کا انعقاد کیا گیا، جسے ڈاکٹر محمد داؤد – یونیورسٹی آف سویز کینال میں لسانیات کے پروفیسر: نے دیا۔ جہاں انہوں نے تربیت حاصل کرنے والوں کو علم کی اہمیت اور اس کی حیثیت کے بارے میں رہنمائی کی جو انہیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے، خواہ یہ علم دینی ہو یا دنیاوی، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسلمان کو اسلام کے احکام و قوانین اور ان علوم کو سیکھنا چاہیے جن کی اسے ضرورت ہے۔ انہوں نے زبان کی حیثیت کو بھی بیان کیا، جہاں انہوں نے کہا: اگر زبان کا وجود نہ ہوتا تو کچھ تہذیبوں کا وجود بھی نہ ہوتا جو آج پھیلی ہوئی ہیں، اور انہیں قرآن پاک سے ایک واضح مثال دی جو علم کی اہمیت پر دلالت کرتی ہے، جیسا کہ اللہ رب العزت نے “ لفظ اکرم کو “لفظ “اقرء “ کے ساتھ ایک ہی دفعہ ذکر کیا “ اپنے اس فرمان میں”اقرأ وربك الأكرم” پڑھیے اور آپ کا رب سب سے بڑھ کر کرم والا ہے۔”۔ یہ علم کی اہمیت اور اس کی عظمت کا ثبوت ہے، اور مزید کہا کہ قرآن کریم نے وارد ہونے والے ہر شبہ کا جواب اپنی آیات کے ذریعے دیا ہے ۔ ڈاکٹر داؤد نے کہا: قرآنی منہج نے سب سے پہلے عقلی دلائل پر زور دیا، اور یہ دعوی صرف دعوی ہی نہیں بلکہ اس میں حکمت ہے، کیونکہ اب ہم جس چیز کا سامنا کر رہے ہیں وہ بغیر عقلی ثبوت کے اسلام کے خلاف بہتان ہے۔ لہذا قرآن نے عقلی شواہد پر انحصار کیا کیونکہ علم وہ قابل اعتماد گواہ ہے جسے تمام لوگ قبول کرتے ہیں۔ ڈاکٹر داؤد نے مشورہ دیا کہ تربیت یافتہ افراد مشکوک ویب سائٹس سے ہوشیار رہیں اور احتیاط برتیں اور قابل اعتماد علمی مراکز سے رابطہ کریں جو اسلام کی رواداری اور اعتدال کو اجاگر کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے لیکچر کا اختتام تمام انسانیت کے اس عظیم مذہب کی خدمت میں تربیت حاصل کرنے والوں کے لیے ان کی آئندہ کاوشوں میں کامیابی کی دعا کرتے ہوئے کیا۔