“الازہر گریجویٹس “کے نائب صدر نے نوجوان ذہنوں کو نشانہ بنانے والی فکری جنگوں سے خبردار کیا۔
____________
عالمی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے وائس چیئرمین ڈاکٹر محمد المحرصاوی نے ان جنگوں کے خلاف خبردار کیا جن کا مقصد نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا اور ان کے نظریے اور ان کے ذہنوں کو سبوتاژ کرنا ہے، جسے فکری جنگ کہا جاتا ہے، یہاں تک کہ اب ہم 7th جنریشن جنگوں تک پہنچ چکے ہیں، جن کا مقصد خاندان کو تباہ کرنا، تعلیم کو تباہ کرنا، اور رول ماڈل کو بگاڑنا اور اکھاڑ پھینکنا ہے۔
یہ بات “امام الشافعی اور ان کا مدرسہ علمی ” کے عنوان سے پہلے علمی فورم میں ان کی تقریر کے دوران سامنے آئی۔ جو بینی سیف میں فیکلٹی آف اسلامک اینڈ عربی اسٹڈیز، لڑکیوں کے لیے منعقد ہوا۔
المحرصاوی نے کہا کہ قوموں کی تباہی کے لیے بموں کی ضرورت نہیں ہے لیکن نام نہاد الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے افواہیں پھیلانا اور میڈیا کے استعمال سے علما اور اسلامی ورثے کی عمومی تصویر کو مسخ کرنا ہی کافی ہے۔
اور انہوں نے فسادات اور افواہیں پھیلانے والے میڈیا کے خلاف تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کی کانفرنس جس کا عنوان امام شافعی ہے ، یہ وہ عالم ہیں جس کا عقیدہ معتبر مکاتب میں سے ایک ہے، وہ بھی ان الفاظ اور تشکیک والوں کے وار سے بچ نہیں پائے۔، اگرچہ امام شافعی وسیع فکر کے مالک تھے ، اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ انہیں دو فقہوں کا مالک قرار دیا جاتا ہے ، انہوں نے ایک ایسی فقہ لکھی جو میسوپوٹیمیا کے ماحول کے ساتھ مطابقت رکھتی تھی، جب وہ مصر آئے تو ان کو یہاں کی چیزیں اچھی لگیں، اس لیے انہوں نے رسم و رواج کو مدنظر رکھا، اس لیے انہوں نے ایک نئی فقہ لکھی جو اہل مصر کے حالات سے ہم آہنگ ہے اور ثوابت دین سے متصادم نہیں ہے۔ یہ زندگی کے معاملات کی ایک وسیع تفہیم اور انسان کی سوچ میں ایک ارتقاء ہے۔
ڈاکٹر المحرصاوی نے مطالبہ کیا کہ جو لوگ ان قابل ذکر ائمہ کے بارے میں بات کرتے ہیں وہ کئی چیزوں کو مدنظر رکھیں جن میں سب سے پہلے ان کے مقصد کی درستگی اور ان قابل ذکر لوگوں کے فہم کو سمجھنا شامل ہے۔ لہذا اس کانفرنس کی اہمیت ان عادل ائمہ کی شان اور ان کے پیش کردہ علم کو واضح کرنے کے لیے منعقد کی گئی ہے جو اب تک اور قیامت تک انسانیت کو فائدہ پہنچائے گے، کیونکہ وہ ہدایت کے چراغ ہیں۔