انتہا پسندوں کے پاس ایسے علوم کی کمی ہے جو سوچ کو کنٹرول کرتے ہیں، جو ان کے فہم میں بگاڑ کا سبب بنا ہے۔

_________________
فیکلٹی آف اصول الدین قاہرہ کے سابق ڈین نے کہا : شرعی نصوص کو سمجھنے کے لیے مستند طریقہ کار کی عدم موجودگی انتہاپسندوں کو قرآنی اور سنت نبویہ کی نصوص کو سمجھنے میں انحراف کا باعث بنا، کیونکہ ان کے پاس وہ ٹولز نہیں تھے جو انھیں نصوص کو تربیت کے اہل بناتے، اور انہوں نے ان علوم میں خاطر خواہ اضافہ حاصل نہیں کی جو فکر کو کنٹرول کرتے ہیں، جیسے لغت کے قوانین اور مقاصد شریعہ کا علم۔

یہ ان کے لیکچر بعنوان “قرآنی متن کو سمجھنے میں انتہا پسندی – مسئلہ اور حل” کے دوران سامنے آیا، جو انہوں نے لبنانی ائمہ اور مبلغین کے لیے “انتہا پسندانہ سوچ کو ختم کرنے” کے کورس میں دیا، جس کا انعقاد بین الاقوامی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس نے الازہر انٹرنیشنل ٹریننگ اکیڈمی کے تعاون سے ویڈیو کانفرنس ٹیکنالوجی کے ساتھ کیا ۔

ڈاکٹر العواری نے نشاندہی کی کہ انتہاپسند گروہوں نے فقہ کے قواعد و ضوابط جیسے کہ : ناسخ و منسوخ ، مطلق اور مقید ، عام اور خاص ،مبہم اور مفسر ،مجمل اور مبین میں فرق بیان کرنا ، کو جاننے سے راہ کترائی ، یہ سب کچھ جو انہیں ثقہ علماء کے ہاتھ سے سیکھنے کو نہیں ملا، جس کی وجہ سے وہ نص کی غلو کی جانب راغب ہو گئے اور وہ من مانی طور پر نصوص کی تشریح کرتے ہیں، لہٰذا حقائق کے بارے میں ان کی سوچ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تحریف شدہ رائے سے ہوشیار رہنا چاہیے۔

زر الذهاب إلى الأعلى