نصوص شرعیہ کو سمجھنے کیلیے منہجی اصول کی عدمموجودگی نے شدت پسند جماعتوں کو تخلیق کیا:



______________
ڈاکٹر تامر خضر (استاذ شعبہ تفسیر فیکلٹی علوم اسلامیہ
و عربیہ جامعہ الازہر) نے غیر ملکی طلباء کو “ شرعی نصوص کو سمجھنے کیلیے منہجی اصول” کے عنوان پر لیکچر دیا، یہ لیکچر لیکچرز کے اس سلسلے کی ایک کڑی تھی جسے عالمی تنظیم برائے فضلاء الازہر نے مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی طلبہ کیلیے انعقاد کیا تھا تاکہ انکی مہارات کی نمو ہو اور حصول علم کے بعد ان میں اہلیت کی فراوانی ہو۔
ڈاکٹر خضر نے واضح کیا کہ شرعی نصوص کو سمجھنے کیلیے ضروری ہے کہ آپ اس کے سیاق کو پڑھیں اور اسکے موضوع کو سمجھیں؛ کیونکہ نص کا سیاق سے جدا ہونا اسے اسکے حقیقی معنی و مفہوم سے بہت دور کر دیتا ہے؛ اسلیے ضروری ہے کہ شرعی نصوص کیساتھ تعامل کرنے سے پہلے ایسے فیصلہ کن اصول وضع کیئے جائیں کہ جنکی وجہ سے نص کا حقیقی معنی واضح ہو جائے اور تفسیر کے وقت نصوص کے ظواہر اور معانی کو جمع کیا جائے اسطرح کہ اس میں غلو کی بجائے اعتدال جلوہ فرما ہو اور ضروری ہے کہ ہم اسکے تقدس، خصوصیت، مرتبے اور اسکے فہم کے اصولوں کو یاد رکھیں۔ اور یہ کہ شرعی نصوص کو سمجھنے کیلیے فیصلہ کن اصولوں کی عدم موجودگی نے مرور وقت کیساتھ انتہا پسند جماعتوں کو تخلیق کیا بلکہ یہ امت میں اختلاف کا داعی ثابت ہوا اور اس نے اسکی قدروں کو مسائل فرعیہ کے ذریعے پارہ پارہ کر دیا۔
اور ڈاکٹر تامر نے یہ تاکید کی کہ ہر طالب علم اور ہر باحث کیلیے ضروری ہے کہ وہ شروی نصوص کیساتھ تعامل کیلیے منہجی اصولوں سے واقف ہو اور اس میں انہوں نے جن چیزوں کو ذکر کیا وہ یہ ہیں: عربی زبان اور اس کے اصولوں میں نحوی اور بلاغی قواعد کو سمجھنے اور حقیقت و مجاز کی معرفت کے ذریعے پختگی اور علم اصول الفقہ میں عام ، خاص ، مطلق، مقید، حقیقت، مجاز، ناسخ ، منسوخ۔ اور اسی طرح علوم قرآن کریم میں اسباب نزول، مکی و مدنی، جمع قران اور اسکی کیفیت و مراحل۔ اسی طرح علوم حدیث میں صحیح، حسن اور ضعیف اور انکی مزید اقسام اور ان پر عمل کے احکام، واقعہ کو سمجھنا اور اسکے زمانہ کے لحاظ سے پڑھنا۔ اور مقاصد شرعیہ کا مکمل احاطہ کرنا جس میں جان دین عقل مال اور عزت کی حفاظت شامل ہے۔ اور اپنے اس وطن کی حفاظت کرنا جس میں یہ سب چیزیں موجود ہیں۔

زر الذهاب إلى الأعلى