یوم نکبہ کے موقع پر الازہر: صہیونی حکومت اب بھی سرزمین فلسطین پر دہشت گردی کے سب سے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور جو کہ ایسا لگ رہا کہ یہ کل رات کا واقعہ ہے ۔
______________
الازہر الشریف پوری دنیا کو جدید انسانی تاریخ کی بدترین یادوں میں سے ایک، فلسطینی نکبہ کی 76 ویں سالگرہ اور سرزمین فلسطین پر صہیونی ریاست کے قیام کے اعلان کی یاد دلاتا ہے۔ جیسا کہ یہ دن اس سال غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی جارحیت میں شدت آنے اور اس کا محاصرہ کرنے اور اسے دنیا سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کے موقع پر ہے اور اگر آپ چاہیں تو اسے جغرافیہ اور تاریخ کے نقشوں سے مٹانے سے بھی تعبیر کر سکتے ہیں۔ یہ تمام ٹنلز کو بند کرنے اور غزہ کی پٹی میں انسانی اور امدادی امداد کی ترسیل کو روکنے، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے قتل اور بے گناہ لوگوں کے بے گھر ہونے ، پناہ گزینوں کو نشانہ بنانے کے یہ تمام مناظر اور دیگر مناظر 1948 کے پہلے نکبہ کے مناظر کی عکس بندی کر رہے ہیں ، جس نے فلسطین کے لوگوں پر ہونے والی تباہی کی شدت کو ذہن میں دوبارہ سے زنددہ کر دیا ۔
اس دن الازہر یاد دلاتا ہے کہ صیہونی انتظامیہ نے فلسطین کی تاریخی سرزمین کو غصب کیا، فلسطینیوں کو بے گھر کیا اور نفرت انگیز بین الاقوامی خاموشی کے درمیان انہیں طاقت اور دہشت گردی کے ذریعے ان کی سرزمین اور گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا۔ صہیونی انتظامیہ اب بھی اپنے پیشروؤں کے نقش قدم پر چل رہی ہے، ایک ایسی جارحیت میں جس نے انسانوں اور پتھروں کو تباہ کیا، بیسوں ہزار افراد کو ہلاک کیا، شہروں، محلوں، عبادت گاہوں اور اسپتالوں کو تباہ کیا اور بیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا۔ عالمی برادری کے عین سامنے ، جو اب بھی فلسطینی عوام کے اپنی سرزمین پر امن سے رہنے کے بنیادی حقوق کو نظر انداز کرتی ہے۔
الازہر بین الاقوامی برادری کو موجودہ صورت حال کے نتائج کے لیے جوابدہ ٹھہراتی ہے، ایک دوسری تباہی، ایسے لوگوں کے لیے جنہوں نے اپنی سرزمین چھوڑنے سے انکار کیا اور اپنی سرزمین پر مرنے کو ترجیح دی۔ یہ تاریخ کے لیے ایک ایسی ریاست کی دہشت گردی کے مقابلے میں عوام کی ثابت قدمی کا ریکارڈ رکھتی ہے جس کا مکروہ اور بدصورت چہرہ دنیا کے سامنے آشکار ہوا۔ دنیا کے نوجوانوں اور عقلمندوں کے درمیان زندہ انسانی ضمیر کے لوگوں کو اس دعوت کی تجدید کرنے؛ اور اس دہشت گرد گروہ اور اس کے جرائم کے سامنے مزید ثابت قدمی جسے پوری دنیا مسترد کرتی ہے۔