وسطی افریقہ کی صورتحال پر الازہر آبزرویٹری: وسطی افریقہ انسداد دہشتگردی کی کوششوں میں کمی اسکی روک تھام کیلیے حکمت عملی کا تقاضا کرتی ہے۔





– ⁠کانگو دہشتگردی کی کل کاروائیوں میں ٨٥ فيصد کیساتھ سر فہرست ہے۔
– ⁠سیاسی عدم استقرار نے دہشتگرد تنظیموں کو اپنے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کے مواقع دیئے ہیں۔
افریقہ میں دہشتگرد تنظیموں کے جرائم کے ماہانہ اشاریہ کے ضمن میں: الازہر آبزرویٹری نے وسطی براعظم کی صورتحال کے حوالے سے گردش کرنے والی یومیہ خبروں اور فالو اپس کی پیروی کی، اور افریقی زبانوں کے یونٹ نے جون۲۰۲۴ کے پورے مہینے میں خطے میں دہشتگرد تنظیموں کے جرائم کی پورے تیاری کیساتھ نگرانی کی، جو کہ سات آپریشنز پر مشتمل تھی جسکے نتیجہ میں 123 دہشتگرد مارے گئے اور کوئی فوجی زخمی بھی نہ ہوا۔
اس طرح وسطی افریقہ میں انسداد دہشتگردی آپریشنز کے اشاریہ میں اس سال کے مئی کی نسبت جون میں پر اثر اضافہ ہوا، جیسا کہ مئی میں 4 آپریشنز کیئے گئے اور 20 فوجی شہید جبکہ 13 زخمی اور 13 لاپتہ پائے گئے۔
اعداد و شمار کے مطابق، جمہوریہ کانگو نے خطہ وسطی افریقہ میں آپریشنز میں برتری حاصل کی، جو کہ خطے میں دہشتگرد تنظیموں کی برپا کی ہوئی کل دہشتگردانہ کاروائیوں کا 85.7 فیصد ہے، اسی طرح اکیلے ملک کو 6 دہشتگردانہ کاروئیوں کا نشانہ بنایا گیا جو کہ دہشتگرد تنظیم داعش کی وفادار اتحادی جمہوری قوتوں کی طرف منسوب کیا گیا ہے، جسکی وجہ سے 120 شہادتیں ہوئیں۔
جمہوریہ کانگو میں ایک بار پھر الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز ملیشیا کی سرپرستی میں ملک میں دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں افراتفری اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہیں، جس نے ان کے کنٹرول کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جو کہ ہنگامی حالت نافذ کرنے اور کوششوں کو تیز کرنے کا تقاضا کرتی ہے تاکہ ملک میں امن کے استقرار کیلیے سیاسی حل تلاش کیا جا سکے۔
چار سال کے پر امن اور استقرار پذیر حالات کے بعد کامیرون میں دہشتگردانہ حملہ، جس میں تین لوگ جاں بحق ہوئے۔ جبکہ چاڈ نے اس ماہ اور پچھلے ماہ میں بھی اپنے استقرار کو برقرار رکھا؛ یہاں تک کہ انسداد دہشتگردی آپریشنز کے دوران کوئی فوجی شہید نہ ہوا۔
جہاں تک وسطی افریقہ میں انسداد دہشتگردی کیلیے کوششوں کا تعلق ہے تو؛ حکومتی فورسز کا کردار جوں کے میں مہینے میں کم ہو گیا ہے جسکی وجہ کوشش کا مسلسل تیسرا ماہ ہے، اسطرح کہ دہشتگرد تنظیموں کی صفوں میں سے کوئی زخمی یا موت کو ریکارڈ نہیں کیا گیا، اس کا مطلب ہے کہ روایتی کنٹرول کے طریقے حقیقی جدید خطرات کے سامنے کارگر ثابت نہیں ہونگے۔ دہشتگرد اور شدت پسند تنظیموں سے تصادم کے منصوبوں کو مؤثر بنانے کیلیے نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
وسطی افریقی خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی روشنی میں، انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے الازہر آبزرویٹری اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ افریقہ میں دہشت گردی کی حقیقت سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مقامی سیاق و سباق کے مطابق حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، اور ساتھ ہی امن و استقرار کے انعدام کے خفیہ اسباب کا علاج کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کشمکش میں مبتلا خطہ میں لچک پیدا کرنے اور دہشتگردی کے خلاف مضبوط منصوبہ بندی اور فعال طور پر حکمت عملی کے ذریعے ممکن ہوگا نہ کہ کسی فعل کے رد عمل میں۔

زر الذهاب إلى الأعلى