الازہر الشریف کا جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے دباؤ ڈالنے اور غزہ کی تعمیرِنو میں مدد فراہم کرنے کے سلسلے میں مصری اور عرب ممالک کے موقف کی حمایت کا اعلان۔
الازہر الشریف :فلسطینی عوام اپنے فیصلے کے خود مالک ہیں، اور کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ انہیں ہجرت (جبری انخلا) کے کسی منصوبے کو قبول کرنے پر مجبور کرے۔
الازہر الشریف: پوری دنیا کو فلسطینیوں کے اپنی سرزمین پر رہنے کے حق اور اپنی خود مختار ریاست کے قیام اور اس کے دارالحکومت کے طور پر القدس الشریف کو تسلیم کرنے کے حق کا احترام کرنا چاہیے۔
الازہر الشریف، غزہ کی تعمیرِ نو میں مصری اور عرب ممالک کے موقف کی حمایت کرنے کی اپیل کرتا ہے بشرطیکہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر برقرار رہیں۔ علاوہ ازیں غزہ پر جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جائے۔ دنیا کے رہنماؤں کو دانشمندی سے کام لیتے ہوئے ایسے بیانات جاری کرنے چاہئیں جو ملکوں کے وقار کو مجروح نہ کریں۔
الازہر الشریف اس بات پر زور دیتا ہے کہ کسی کو بھی فلسطینی عوام کو ناقابلِ عمل تجاویز قبول کرنے پر مجبور کرنے کا حق نہیں ہے۔ پوری دنیا کو فلسطینیوں کے اپنی زمین پر رہنے، اپنی خودمختار ریاست کے قیام اور اس کے دارالحکومت کے طور پر القدس الشریف کو تسلیم کرنے کے حق کا احترام کرنا چاہیے۔
الازہر الشريف عرب اور مسلم رہنماؤں، دنیا کے معزز افراد، دانشوروں، انصاف کے محافظوں اور تمام اقوام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان ہجرتی منصوبوں کو مسترد کریں جو مسئلہ فلسطین کو مٹانے اور ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور فلسطینیوں کو اپنے وطن چھوڑنے اور اس سرزمین سے دستبردار ہونے پر مجبور کر رہے ہیں جہاں وہ ہزاروں سالوں سے رہ رہے ہیں، بغیر اس بات کا خیال کیے کہ وطن کی عزت اور حرمت ہوتی ہے۔ الازہر الشریف اس بات پر زور دیتا ہے کہ اگر عالمی برادری مظلوموں اور مجبوروں کی حمایت سے دستبردار ہو گئی، تو پورا عالم مشرق سے مغرب تک عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا اور وہ ایک حقیقی جنگل میں تبدیل ہو جائے گا، جہاں طاقتور کمزوروں اور بے بسوں کے حقوق کو نگل جائیں گے۔
الازہر الشريف دنيا بَھر کے مذہبی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطین میں کمزوروں کے دفاع کے لیے مذہب کی آواز بلند کریں اور خبردار کرتا ہے کہ اس عالمی آواز کو نکالنا کرنا اور اس کو دانستہ طور پر خاموش کرنا، اللہ تعالیٰ کے سامنے ایک ذمہ داری ہے اور الله ہمیں اس کے لیے جوابدہ بنائے گا، اور یہ کہ مذاہب کا اولین پیغام کمزوروں کی حمایت اور حفاظت کرنا ہے، کیونکہ تمام مذاہب فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ ہم ایک ایسی دنیا میں ہیں جو بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے تحت چل رہی ہے۔ الازہر الشریف اس بات پر زور دیتا کہ آج جو کچھ فلسطین کی سرزمین پر ہو رہا ہے وہ ایک مثال ہے جو ہمیں پری ہیسٹوریک (تاریخی عہد سے پہلے کا زمانہ) میں واپس لاتا ہے۔