مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے کلیساؤں کی تنظیم * کے وفد: ہم گرینڈ امام اور جامعہ ازہر کی مسئلہ فلسطین کی حمایت میں بھرپور ساتھ دیتے ہیں
______
جامعہ ازہر کے نائب، فضیلت مآب ڈاکٹر محمد الضوینی نے “مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے کلیساؤں کی تنظیم” کے وفد کا استقبال کیا۔ اس وفد کی قیادت ڈاکٹر مائی ایلس کینن (پادری)، بشپ مالوسی مبوملوانا (جنوبی افریقہ کی کلیسائی کونسل کے سیکریٹری جنرل)، اور امریکہ کی اسلامی فقہی کونسل کے صدر، شیخ یحییٰ ہندی نے کی۔
ڈاکٹر محمد الضوینی نے کہا کہ ازہر شریف ہر اُس اقدام کی حمایت کرتا ہے جو ڈائیلاگ، امن، انسانی بھائی چارے اور عدم تشدد کو فروغ دیتا ہے، کیونکہ یہ اس کی دینی اور سماجی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ازہر صرف ادیان کے تقدس پر زور نہیں دیتا بلکہ خود انسان کی حرمت و عظمت کو بھی مقدم جانتا ہے، کیونکہ وہی کائنات کو آباد کرنے اور اللہ کی عبادت کا ذمہ دار ہے۔ اس لیے انسان کی حرمت کا تحفظ اور اُس پر ہر طرح کے ظلم و زیادتی کی مذمت ضروری ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام آسمانی مذاہب کی مشترکہ قدروں کو نفرت، نسل پرستی، اور انتہا پسندی کے خلاف استعمال کیا جانا چاہیے۔ ازہر عالمی مذاہب کی کانفرنسوں اور سربراہی اجلاسوں میں بھرپور شرکت کرتا ہے، کیونکہ یہ اجتماعات دنیا بھر میں امن کے قیام کے لیے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر الضوینی نے مزید کہا کہ گرینڈ امام ، شیخ الأزہر ڈاکٹر احمد الطیب مسلسل غزہ کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جو کچھ اس نہتے فلسطینی عوام کے ساتھ ہو رہا ہے، اس پر انہیں گہرا دکھ ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ عالمی برادری نے اس ظلم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، جبکہ ایک خونخوار غاصب قوت نہ کسی مذہب کی پرواہ کرتی ہے، نہ کسی قانون یا انسانی ضمیر کی۔
آخر میں انہوں نے “کلیساؤں کی تنظیم برائے امن” کی اس پہل کا خیر مقدم کیا جو مظلوم فلسطینی عوام کو ان کا حق دلوانے، صہیونیوں کے ظلم و ستم کی مذمت، اسلحہ چھیننے، مالی معاونت بند کرنے، اور جبری ہجرت کی مخالفت پر مبنی ہے۔ نیز انہوں نے جنوبی افریقہ کا شکریہ ادا کیا، جس نے جنگی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف عدالتی کارروائی کی اور مظلوم فلسطینی عوام کا ساتھ دیا۔
وفد کی جانب سے اظہارِ یکجہتی
وفد نے امامِ اکبر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:
“ہم یہاں اس لیے آئے ہیں تاکہ عزت مآب شیخ الازہر کی حمایت حاصل کریں اور تمام آسمانی مذاہب کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر ایک عالمی پہل کے تحت مقدس سرزمین میں امن قائم کیا جائے۔ ہم فلسطینی عوام سے مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں اور ان پر ہونے والے تمام حملوں، مظالم، اور جبری نقل مکانی کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ ہم جامعہ ازہر کی ان کی حمایت پر مکمل ساتھ دیتے ہیں۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضروری ہے کہ مسلم، مسیحی اور غیرصہیونی یہودی علماء کا ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے، جو غزہ میں جاری قتل عام کے خلاف ہو اور مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہو، تاکہ اس انسانی بحران میں خونریزی کو روکا جا سکے۔