انتہا پسندوں نے اسلام کی روادارانہ شکل کو مسخ کیا.. وطن کے دشمنوں نے ان کا استحصال کیا، تو انہوں نے انہیں سبوتاژ کرنے کے لیے بھرتی کیا.. چنانچہ انہوں نے معاشروں کی تکفیر کا اعلان کیا اور انہوں نے مال و آبرو کی بےحرمتی کی اور خون بہانے کو جائز سمجھا۔ ڈاکٹر العواری۔


————————————————-

کلیہ اصول الدیں قاہرہ کے سابق ڈین ڈاکٹر عبدالفتاح العواری، نہ کہا کہ یہ قوم پرانے اور جدید دور میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہی ، کیونکہ اس نے اسلام کو غلط سمجھا اور قرآن کریم کی آیات کا وہ مفہوم سمجھے جو ان آیات نے بیان نہیں کیا ، کیونکہ انہوں نے قرآنی آیات کی ایسی غلط تشریح کی جس پر نہ تو قرآن مجید کا سیاق دلالت کرتا ہے۔ اور نہ ہی صحیح شرعی بنیاد پر مبنی ہے اور نہ ہی ایک صحیح زبان کے قانون پر منحصر ہے۔
ڈاکٹر العواری نے مزید کہا کہ اس انتہا پسند فرقے نے خدائے بزرگ و برتر کے خلاف جھوٹ اور بہتان تراشی کی، اور انہوں نے اللہ کے کلام پر اپنی مرضی سے وہ حکم لگایا ہے جو حقیقت سے بہت دور ہے اور وه اس ناقص فہم اور اس فریب میں مگن ہیں کہ ان کے پاس دین کی بنیاد ہے اور وہ اس کے محافظ اور شریعت کے جانشین ہیں۔
انہوں نے اشارہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صحیح حدیث میں تنبیہ کی ہے جس میں آپ نے وضاحت کی ہے کہ کچھ ایسے لوگ ظاہر ہوں گے جو نوعمر اور عقل سے کورے ہوں گے، کہ ان کی نمازوں اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں تم اپنی نمازوں اور روزوں کو حقیر جانوگے۔ وہ قرآن مجید کی تلاوت کریں گے مگر قرآن ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ ور یہ پرانے خوارج ہیں۔
دور جدید میں ایک برائی کا بیج پروان چڑھا ہے اور وہ اس دور کے خوارج ہیں جنہوں نے اسلاف کے راستے پر چلتے ہوئے اسلام کا جھنڈا جھوٹ اور تہمت کے ساتھ بلند کیا اور زمین میں فساد پھیلایا، معاشروں کو جاہل قرار دیا اور۔ ان کے عوام اور حکمران پر کفر کا حکم لگایا، چنانچہ انہوں نے اسلام کی روادارانہ صورت کو مسخ کیا اور وطن کے دشمنوں کے ہاتھوں ان کا استحصال ہوا ، تو انہوں نے انہیں وطن کو سبوتاژ کرنے کے لیے بھرتی کیا.. چنانچہ انہوں نے معاشروں کی تکفیر کا اعلان کیا اور انہوں نے مال و آبرو کی بےحرمتی کی ، اور اس میں رہنے والوں کا خون بہایا ۔
انسانیت کے ساتھ اس سے عرب اور اسلامی معاشروں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ یہاں تک کہ پوری دنیا ان کی انتہا پسندی، جنونیت ، اور شدت پسندی کی آگ میں جھلس گئی۔
العواری نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا دعویٰ ہے کہ خیر، عفو، درگزر، سلامتی اور امن کی تمام آیات تلوار کی آیت سے منسوخ ہو چکی ہیں اور یہ جھوٹا دعویٰ اور دعوت ہے جس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ، بلکہ جس چیز پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے لے کر آج تک علمائے کرام کا اجماع ہے،، وہ یہ ہے کہ آیات عفو، عفو و درگزر اور سلامتی کی آیات محکم ہیں جن میں کوئی منسوخی نہیں۔ .
انہوں نے مزید کہا کہ امن عام ضابطہ ہے اور جہاں تک جنگ کا تعلق ہے تو یہ خدا کے بندوں کے لیے قانون سے مستثنیٰ ہے تاکہ جارح کی جارحیت کو روکا جائے، وطن اور شہریوں کی حفاظت کی جائے اور خدا کی طرف دعوت کی راہ کو محفوظ بنایا جائے۔ تاکہ پکارنے والا اور بلانے والا امن و امان میں رہے۔ اپنے دفاع اور وطن کے دفاع کے حق کو تمام بین الاقوامی قوانین میں منظور کیا گیا ہے، یہ لوگ اپنی لاعلمی کی وجہ سے آیاتِ جہاد اور مثال کے طور پر آیات قتال میں فرق نہیں کرتے، بلکہ تصورات کی آمیزش کرتے ہیں۔

زر الذهاب إلى الأعلى