مصری ریاست کی طاقت اور عزم کا ذکر قرآن میں آیا ہے عالمی تنظیم برائے الازہر گریجوایٹس
عالمی تنظیم برائے الازہر گریجوایٹس کے رکن ، ڈاکٹر سیف رجب قزامل نے کہا کہ مصری ریاست، مرد و عورت، بوڑھے اور جوان، دسویں رمضان کے دن ان کا دل ایک ہی آدمی کے دل کے ساتھ دھڑک رہا تھا ، وہ ایک ملت کی طرح اس فتح کا خواب دیکھ رہے تھے، جو اس مبارک مہینے میں انہیں حاصل ہوئی، اور انہوں نے مزید کہا: “مصری ریاست شکست سے نا آشنا ریاست ہے کیونکہ یہ ایک مضبوط ریاست ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں متعدد بار آیا ہے۔ قزمل نے مزید کہا کہ مصر ایک اعلیٰ مقام کی اپمیت کی حامل ریاست ہے اور قرآنی آیات اس کی بہترین دلیل ہیں اور خداتعالیٰ نے اس کے مردوں اور عورتوں کو طاقت اور عظمت بخشی، اور انہوں نے مزید کہا کہ : “خدا مصر کے بہادر سپاہیوں کو سلامت رکھے جنہوں نے اس مٹی کے بند کو عبور کیا اور مضبوط قلعوں کو فتح کیا۔ خدا ان کی دانشمندانہ قیادت کو برکت دے۔”
قزمل” نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مصریوں نے اسباب کو اختیار کیا اور انہوں نے خفیہ طور پر فتح حاصل کرنے کی مشقیں کیں ، یہاں تک کہ دشمن کے وہم و گمان میں یہی تھا کہ مصریوں نے حقیقت(شکست ) کو قبول کر لیا ہے اور اب وہ اپنی سرزمین واپس نہیں لیں گے، یہاں تک کہ وہ اس کی بہادری اور فتح سے سکتے میں آگئے۔ اور قزمل نے اکتوبر کی جنگ میں جو کچھ ہوا اور اس میں فتح حاصل کرنے کو جنگ بدر سے تشبیہ دی اور مزید کہا : “رمضان کے مہینے کے ایام اچھے اور بابرکت ہیں، اور ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمارے روزوں، عبادات اور نمازوں کو قبول فرمائے، اور ہمیں ان اچھے اور بابرکت دنوں میں قبولیت عطا فرمائے۔”
اور قزمل نے مزید کہا: “مصری سپاہیوں نے جب پانی کی رکاوٹوں کو عبور کیا اور رمضان کی دسویں تاریخ کو فتح حاصل کی تو وہ بہت زیادہ فخر اور عزت محسوس کر رہے تھے، اور یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ فتح صرف باتوں سے نہیں بلکہ اسباب کو لینے ور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرنے سے حاصل ہوتی ہے ، اور یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ مصری سپاہی زمین پر سب سے بہتر سپاہی ہے، اور وہ قیامت تک ایک بندھن میں ہے۔