عیسائیوں کو ان کی عید پر مبارکباد دینے سے انکار ایک انتہا پسند نظریہ ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں شیخ الازہر


شیخ الازہر گرینڈ امام ڈاکٹر احمد الطیب نے اس بات پر زور دیا کہ وہ آوازیں جو عیسائیوں کو ان کی عید پر مبارکباد دینے سے منع کرتی ہیں، اور ان کا کھانا کھانے سے منع کرتی ہیں، مصیبت میں انہیں تسلی دینے ، اور خوشی کے وقت ان کے ساتھ شریک ہونے سے منع کرتی ہیں ایک متشدد سوچ ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور مصر کو پچھلی صدی کے ستر کی دہائی سے پہلے اس کا علم نہیں تھا۔
انہوں نے “وائس آف الازہر” اخبار کو اپنے انٹرویو کے دوران مزید کہا کہ ستر کی دہائی سے مصری معاشرے میں ایسی پیش رفت ہوئی ہے جس نے مسلمانوں اور عیسائیوں کو متاثر کیا، اور مصر کے لیے فرقہ وارانہ جھگڑوں کے لیے زمین تیار کی۔ اس کے بعد حقیقی تعلیم کا خاتمہ ہوا اور اسلامی خطاب بھی زوال پذیر ہوا اور وہ ظہور، رسم و رواج اور رجحانات کا قیدی بن گیا، اور ہم درجنوں سیٹلائٹ چینلز کو اسلامی تقریر نشر کرتے ہوئے دیکھتے تھے جن کے ذمہ داران کسی بھی قابل احترام موضوع پر بات نہیں کرتے تھے۔ یا یہ کہ وہ شہریت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے، اور دوسروں خصوصاً عیسائیوں کے ساتھ معاملہ کرنے میں اسلام کے فلسفے کو پھیلانے کے مسئلے پر توجہ دیتے ہوں ، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ نااہل تھے، اس پہلو میں اسلام کی ثقافت سے عاری تھے،اور ان معاملات سے ناواقف تھے، اور وہ ایسے عقائد کو پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے جن کے ذریعے وہ مسلمانوں کو اس میں تبدیل کرنا چاہتے تھے جسے ہم اسلام کے حقیقی جوہر کی خالی رسمیات کہہ سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ لوگ جو عیسائیوں کو ان کی عید پر مبارکباد دینے سے منع کرتے ہیں وہ اسلام کے فلسفے سے عام طور پر دوسروں کے ساتھ اور بالخصوص عیسائیوں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے اس فلسفے سے واقف نہیں ہیں، جسے خالق، غالب اور عظیم نے اپنے اس قول میں واضح کیا ہے:فرمایا “اور تو سب سے نزدیک محبت میں مسلمانوں سے ان لوگوں کو پائے گا جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں، یہ اس لیے کہ ان میں علماء اور درویش ہیں اور اس لیے کہ وہ تکبر نہیں کرتے”۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے اس قول میں ہمیں اس کی وضاحت بھی کی ہے: فرمایا “اور اور اس کے ماننے والوں کے دلوں میں ہم نے نرمی اور مہربانی رکھ دی،۔” اور اگر ہم اس پہلو سے مفسرین اور محدثین کے الفاظ کا مطالعہ کریں تو ہم دیکھیں گے کہ انہوں نے عیسائیوں کو ہمدردی، رحم دلی اور بڑائی والے لوگ قرار دیا ہے اور یہ کہ وہ بغض نہیں رکھتے اور یہ صفات ان میں قیامت تک برقرار رہیں گی۔ اور یہ گفتگو ان بڑی بڑی کتابوں میں پائی جاتی ہیں جو الازہر اپنے طلباء کو پڑھاتا ہے ۔

زر الذهاب إلى الأعلى