صومالیہ کے ائمہ کے لیے “الازہر گریجویٹس” میں کورس: انتہا پسند شریعت کی لچک کو مسترد کرتے ہیں۔
جامعہ الازہر کے سابق صدر اور عالمی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کے علمی مشیر ڈاکٹر ابراہیم الہدہد نے کہا: انتہا پسند اسلامی شریعت میں تنوع کے اختلاف کو مسترد کرتے ہیں، کیونکہ ان کے اختلافات ہمیشہ متضاد اختلافات ہوتے ہیں۔ وہ اپنے نقطہ نظر اور اسلام کی لچک کے سامنے اپنے عقائد کی خرابی کے ساتھ کھڑے ہیں،
اور اس کی وجہ ان کی شرعی علوم سے ناواقفیت ہے اور ان کا استنباط اور ثبوت کے لیے غلط طریقہ استعمال کرنا ہے۔ یہی وہ چیز تھی جس نے انہیں راہِ راست سے بھٹکا دیا۔بلکہ وہ اپنے فیصلے میں اور بھی آگے بڑھ گئے کہ وہ صحیح ہیں اور ان کے علاوہ دوسرے سارے غلط ہیں۔اس غلط اندازِ فکر سے انہوں نے خوارج کی سوچ کو زندہ کر دیا جو سینکڑوں سال پہلے مر چکی تھی۔ ۔ لہٰذا وہ فسق و فجر کے ساتھ حکومت کرنے لگے اور جو لوگ ان کی رائے میں ان سے اختلاف کرتے ہیں ان کو اس ملت سے خارج (خوارج) قرار دیتے ہیں اس بات نے انہیں ان کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر آمادہ کیا، اور ان کے خون، مال اور عزت کو جائز قرار دیا۔
یہ بات “مذہبی انتہا پسندی کے خاتمے اور وسطیت اور اعتدال کو مستحکم کرنا” کے عنوان سے منعقدہ ایک ورکشاپ کے دوران سامنے آئی جو آج عالمی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کے ہیڈ کوارٹر میں صومالیہ کے متعدد آئمہ اور مبلغین کے لیے، موغادیشو میں تنظیم کی شاخ کے تعاون سے ویڈیو کانفرنس ٹیکنالوجی کے ذریعے منعقد ہوئی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ان انتہا پسندوں کو یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ اسلام اخلاق اور اقدار کی بنیاد پر انتہائی حوصلہ افزا روحیں بنانے کے لیے آیا ہے، جیسے کہ ایک ایماندار، دیانت دار روح کی تشکیل، کام کے لیے کامل، جہاں بھی جائے اچھائی کرنے کی شوقین، گفتگو اور برتاؤ میں دوسرے کا احترام۔ بدلہ لینے سے زیادہ معاف کرنے کا رجحان.. یہ سب اخلاق ہیں جو اعتدال پر قائم ہیں، جس کی اسلام حمایت کرتا ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ اسلامی شریعت کی لچک یہ ہے کہ زمان و مکان میں انسانی مفادات کی تجدید کو مدنظر رکھا جائے اور انہیں شرعی نصوص کی صحیح تفہیم کے مطابق حاصل کیا جائے جو انسان کی خدمت کرتے ہیں اور دنیا اور آخرت کی خوشی کے لیے کام کرتے ہیں۔
ڈاکٹر الہدہد نے زور دیا کہ یہاں سے اس منحرف فکر کا ایک منظم انداز میں مقابلہ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے جس کا انحصار دلیل اور ثبوت قائم کرنے اور ان کی منحرف آراء اور جارحانہ خیالات کی تردید پر ہے جس سے افراد اور معاشروں کی سلامتی کو اس بنیاد پر خطرہ لاحق ہو جاتا ہے کہ فکر کا مقابلہ سوچ سے ہوتا ہے۔