ازاہرہ ۔ روشن ستارے
اس نے 1968 ء میں کابل یونیورسٹی سے فارسی زبان میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے افغانستان کا سفر کیا ، اور وہ افغانستان کا سفر کرنے والی پہلی ازہری خاتون تھیں، اور ان کی وہاں الازہر کی ایلچی(سفیرہ) کی حیثیت سے مکمل دیکھ بھال اور عزت افزائی کی گئی، اور ان کےلئے یونیورسٹی کے صدر نے غیر معمولی فیصلے جاری کیے، یہ کہ افغانستان کے تمام حصوں کے سفر میں ان کے ساتھ ہر چیز میں افغانی شہری جیسا سلوک کیا جائے۔ حالانکہ یہ اس سے بالکل مختلف تھا جو غیر ملکیوں پر لاگو ہوتا ہے، کابل میں اپنا مقالہ مکمل کرنے کے فوراً بعد اور الازہر واپسی سے قبل نائب وزیر خارجہ پروفیسر ڈاکٹر روان فرہادی نے وزارت خارجہ کی لائبریری میں ان کا استقبال کیا اور انہیں مبارکباد دی اور انہیں ایک ایسے اعزاز سے نوازا۔ جو مصر ، الازہر کی حیثیت کے لیے موزوں ہے۔ اور جب وہ واپس آئی تو انہوں نے کتاب (مصری عورت افغانوں کی سرزمین میں) میں اپنے سفر کا ذکر کیا اور چند سال قبل صدر جمہوریہ نے انہیں دموچری میڈل سے نوازا، جو ریاست کی طرف سے عطا کیے جانے والے اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک ہے۔ وہ محققہ عفاف زیدان ہیں، جو بعد میں پروفیسر ڈاکٹر عفاف زیدان، فیکلٹی آف ہیومن اسٹڈیز کی ڈین، اور الازہر یونیورسٹی میں مشرقی زبانوں کے شعبہ جات کی بانی بنیں۔