نص کو اس کے عام سیاق و سباق سے ہٹانا فہم میں انحراف کا باعث بنتا ہے۔ڈاکٹر القصبی
________________________
الازہر الشریف یونیورسٹی میں حدیث کے پروفیسر ڈاکٹر حسن القصبی – نے کہا کہ: آسمانی پیغامات کا منبع ایک ہے، اور اسلام تمام لوگوں کے لیے بھیجا گیا دین ہے۔ یہ رحم، ہمدردی اور انصاف کا مذہب ہے، بربریت، تشدد اور انتہا پسندی کی تصویروں سے بہت دور، جیسا کہ انتہاپسندوں نے اپنی غلط فہمی کی وجہ سے اسے ایسا پیش کیا ہے۔
یہ بات عالمی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کے مرکزی دفتر میں تمام قومیتوں کے غیر ملکی طلباء کے لیے منعقد ان کے لیکچر کے دوران سامنے آئی جس کا عنوان “”ان احادیث کا درست مفہوم جن کا ظاہر دہشت گردی لگتا ہے” تھا، اس لیکچر کا مقصد طلباء کے فکری ادراک کو وسعت دینے، انھیں انتہا پسندانہ خیالات سے بچاؤ، اور انہیں یہ سکھانے کےلئے کہ کس طرح سوچ اور علم کے ساتھ انتہا پسندی کا سامنا کرنا ہے۔
ڈاکٹر القصابی نے مزید کہا: جو شخص شرعی علوم کا صحیح طریقے سے مطالعہ کرتا ہے وہ یہ سمجھتا ہے کہ نصوص دین میں کوئی تضاد نہیں ہے اور اگر ہم علم حدیث پر غور کریں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس علم پر علماء نے بہت زیادہ توجہ دی ہے، ان عادل علماء کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کو سمجھنے کے لیے اصول اور صحیح طریقہ کار(منھج) موجود ہے، کیونکہ وہ حدیث کا اس مناسبت کے ذریعے عمومی معنی اخذ کرتے ہیں جس موقع پر یہ حدیث کہی گئی، اس کے علاوہ دلیل اور روایت کے درست ہونے پر بھی کام کیا ۔
الازہر یونیورسٹی میں حدیث کے پروفیسر نے تصدیق کی کہ کہ انتہاپسندوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے صحیح فہم سے خود کو اور دوسروں کے فہم کو خراب کیا ، کیونکہ ان کے پاس فہم کے بنیادی اصول نہیں ہیں۔اور ہ نیادی اصول جیسے کہ عربی زبان پر گرفت ہونا ، اس کے قواعد کو سمجھنا اور علم آلیہ اور غایہ سے واقفیت کے ساتھ ساتھ مطلق، مقید، خاص ، عام، مجمل اور مفصل اور دلالت لفظی جیسے علوم سے ان کی ناواقفی ہے لہٰذا انہوں نے مسلمانوں میں ان مشترکات کو فراموش کر دیا جو انسانی خوشی کے لیے کام کرتے ہیں اور انہیں اختلاف، مخالفت اور جھگڑے کے مسائل میں تبدیل کر دیا ہے۔ ان احکام سے ان کی ناواقفیت نے انہیں نص کو اس کے صحیح سیاق و سباق سے ہٹا دیا اور اس طرح خود کو اور دوسروں کو تنگ نظر کر دیا
لیکچر کے اختتام پر، ڈاکٹر القصبی نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ بغیر کسی تحریف یا کوتاہی کے علم کو آگے پہنچانے کی ذمہ داری اٹھائیں، انہیں یقین دلایا کہ لوگوں میں علم پھیلانے کے لیے یہ صرف صحیح مطالعہ اور معتبر سچے علماء کے علم سے اخذ کرنے سے ہی ممکن ہوگا۔، کیونکہ آپ لوگ اپنے ممالک اور اپنے خاندان کے سفیر ہیں جو آپ کے ذریعے درست معلومات کے منتظر ہیں