الازہر گریجویٹس پاکستان: اسراء و معراج کا سفر خاتم الانبیاء و المرسلین صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے اعزاز میں کروایا گیا۔
__________
عالمی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس پاکستان نے نورانی مسجد کراچی میں “ معجزہ اسراء و معراج” کے عنوان پر لیکچر کا انعقاد کیا۔
جس میں تنظیم کے نائب رئیس اور جنرل سیکرٹری محمد اسلم رضا الازہری نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اسراء و معراج کا سفر خاتم الانبیاء و المرسلین صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے اعزاز میں اور ازالہ غم کیلیے کروایا گیا، پس ابو طالب اور سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا کی وفات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور آپکے اصحاب کو دعوت و تبلیغ سے روکنے کیلیے اذیتیں بڑھ گئیں ، پس آپ نے طائف کا رخ کیا کہ شاید اس کے رہنے والوں میں حمیت و حمایت پا سکیں لیکن وہ تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر انکی اپنی قوم سے زیادہ موذی اور سخت دل ثابت ہوئے۔ انہوں نے اپنے غلاموں کو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو پتھر مارنے کا حکم دے دیا یہاں تک کہ آپ کے قدمین شریفین سے خون بہنے لگا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے رب سے جو دعا کی وہ تاریخ میں نور سے لکھی گئی کہ “ اے میرے اللہ میں اپنی طاقت کی ناتوانی ، اپنی قوت عمل کی کمی، لوگوں کی نگاہوں میں اپنی بے بسی کا شکوہ تیری بارگاہ میں کرتا ہوں۔ اے ارحم الراحمین! تو کمزوروں کا رب ہے تو میرا بھی رب ہے، تو مجھے کس کے حوالے کرتا ہے ؟، ایسے بعید کے حوالے جو ترش روئی سے میرے ساتھ پیش آتا ہے، کیا کسی دشمن کو تو نے میری قسمت کا مالک بنادیا ہے؟ اگر تو مجھ پر ناراض نہ ہو تو مجھے ان تکلیفوں کی ذرا پروا نہیں، پھر بھی تیری طرف سے عافیت اور سلامتی میرے لیے زیادہ دلکشا ہے، میں پناہ مانگتا ہوں تیری ذات کے نور کے ساتھ جس سے تاریکیاں روشن ہوجاتی ہیں، اوردنیا و آخرت کے کام سنور جاتے ہیں۔ کہ تو نازل کرے اپنا غضب مجھ پر یا مجھ پر اترے تیری ناراضگی، میں تیری رضا طلب کرتارہونگا یہاں تک کہ تو راضی ہوجائے، اور تیری ذات کے بغیر نہ میرے پاس کوئی طاقت ہے نہ قوت۔” پس یہ مقدس سفر اسلیے تھا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے رب کی ان نشانیوں کو دیکھ لیں جن سے ایمان بڑھ جاتا ہے، یقین پختہ ہو جاتا ہے اور ثبات میں مضبوطی آ جاتی ہے۔ پس جو اللہ کریم کا ہو جاتا ہے اللہ کریم اسکا ہو جاتا ہے اور جب اللہ کریم تمھارے ساتھ ہے تو پھر تمھیں کوئی پرواہ نہیں کہ کون تمھارے ساتھ ہے اور کون نہیں ، پس امر بھی اسی کا اور حکم بھی اور ساری کائنات اسی کے قبضہ قدرت میں ہے