اسلام نے عقل کے استعمال کی دعوت دی اور اسے احکام کے لاگو ہونے کا سبب بنایا اور سوچ و فکر کا حکم ديا-


________________

استاذ ڈاکٹر عواد محمود عواد رئیس شعبہ عقیدہ فکیلٹی اصول الدین القاہرہ نے واضح کیا کہ فکری رجحانات کے دقیق مفاہیم نے دین کے ثوابت اور جدید عصری مسائل میں اختلاط پیدا کر دیا ہے بالخصوص جو مسائل انتہا پسند فکر سے پروان چڑھے ہیں، جس کے نتیجہ میں بعض غلط مفاہیم نے جنم لیا؛ جیسے کسی رجحان میں انتہا پسندی اختیار کرنا یا اس جیسا کوئی اور عمل کرنا جو انتہا پسندی اور تحقیر باہمی پر مشتمل ہو۔

یہ بات بین الاقوامی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کی جانب سے لیبیا کے آئمہ حضرات کیلیے اٹھارہویں ٹریننگ کورس میں ان کے لیکچر میں سامنے آئی۔ جس کا عنوان “عصری فکری رجحانات” تھا، جو الازہر انٹرنیشنل ٹریننگ اکیڈمی کے تعاون سے منعقد کیا گیا ، جس میں بعض مفاہیم جیسے کہ فکری یلغار، اور انتہا پسند رجحانات کے فرد اور معاشرہ کیلیے خطرات۔ تشریح اور تفصیل بیان کی۔

اور ٹرینرز کیلیے ایسے رجحانات کو بیان کیا کہ جن کے فرد اور معاشرہ پر منفی اثرات پڑتے ہیں، اور ان کے جال میں پھنسنے کے حوالے سے تنبیہ کی اور مضبوط علمی منھج کے تحت ان کے رد کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔ کیونکہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو عقل سے کام لینے کا حکم دیا ہے اور اسے احکام اسلامی کا سبب بنایا ہے پس انہیں اسلام کے اصولوں پہ رہتے ہوئے اللہ کریم کے فرمان لعلکم تعقلون کے تحت عقل کی اطاعت اور سوچ و فکر کا حکم دیا ہے۔
لیکچر کے اختتام پہ ڈاکٹر عواد نے شرکاء کے سوالات کے جوابات دئیے، اور انہیں ان نظریات کے بارے میں ہوشیار رہیں جو انتہا پسندوں کی طرف سے نشر کیے جاتے ہیں اور ہمارے مذہبی تسلسل کا حوالہ دے کر اور جو انہوں نے اس ٹریننگ میں سیکھا کے ذریعے ان کی تردید کیسے کی جائے۔

زر الذهاب إلى الأعلى