الجزائر کے ائمہ سے ڈاکٹر الہدہد: اسلام غیر مسلموں کے ساتھ بھی تعمیری بات چیت کا مطالبہ کرتا ہے
بین الاقوامی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کے علمی مشیر پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم الہدہد نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے الجزائر کے ائمہ اور مبلغین کے لیے بین الاقوامی تنظیم برائے الازہر گریجویٹس کی طرف سے الازہر ٹریننگ اکیڈمی کے تعاون سے منعقد کیے گئے تربیتی کورس کے ایک حصے کے طور پر “مخالفین کے ساتھ مکالمہ کی فقہ” کے عنوان سے ایک لیکچر دیا۔
ڈاکٹر ابراہیم الہدہد نے کہا: خدا کے لیے یہ ممکن تھا کہ وہ لوگوں کو ایک ہی قوم کے طور پر پیدا کر دیتا ، لیکن اس نے انہیں خصوصیات اور عقائد میں مختلف پیدا کیا۔ کیونکہ اختلاف ایک آفاقی قاعدہ ہے اور اختلاف کے ذریعے ہی چیزوں میں فرق سامنے آتا ہے اور اسی وجہ سے ڈائیلاگ (مکالمے )کی اہمیت سامنے آتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی اسلام نے قرآن و سنت میں بڑے پیمانے پر مکالمے کا مطالبہ کیا ہے، بشرطیکہ مکالمہ غیر مسلموں کے ساتھ بھی ایک پرسکون اور تعمیری مکالمہ ہو، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قرآن کریم نے مسلمانوں کو اکیلے خطاب نہیں کیا بلکہ اس نے بنی آدم کو مخاطب کیا ہے تاکہ ان کے درمیان بقائے باہمی اور تعمیری مکالمے کی قدریں قائم کی جائیں اللہ کریم کے اس فرمان کے مطابق “: اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک ہی مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے خاندان اور قومیں جو بنائی ہیں تاکہ تمہیں آپس میں پہچان ہو،)، “ مزید یہ کہ اس قول نے قرآن کریم کے لائے ہوئے اس مفہوم کی تصدیق کی جہاں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا (ہر انسان تمہارا بھائی ہے)۔
ڈاکٹر الہدہد نے قرآن و سنت سے مکالمے کی مثالیں بیان کیں، یہ سمجھاتے ہوئے کہ ڈائیلاگ (مکالمہ) کسی خاص مقصد اور نتیجہ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے، انہوں نے تنبیہ کی کہ مکالمہ(ڈائیلاگ) کرنے والے میں کچھ خوبیاں ہونی چاہئیں جن میں سب سے اہم صبر و تحمل اور حقائق کا علم ہونا ہے تاکہ وہ کسی اور مقصد کی طرف راغب نہ ہو اور ڈائیلاگ رائیگائے نہ جائے۔
ڈاکٹر الہدہد مزید کہا۔ کہ ڈائیلاگ کے دوران کچھ ایسے اصول و ضوابط ہیں جن کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے، وہ یہ ہیں: ہدف کا تعین، صبر، حکمت، زبان کی پاکیزگی، اور علم، اور گفتگو کرنے والوں کے درمیان مشترکات کو زیادہ سے زیادہ بڑھانا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ان اصول و ضوابط کی غیر موجودگی یہ ہمارے لیے ایک اجنبی مکالمہ تخلیق کرتا ہے جو ہمیں کسی نتیجے پر نہیں پہنچاتا۔
◦ لیکچر کے اختتام پر، ڈاکٹر الہدہد نے تربیت حاصل کرنے والوں کے سوالات کے جوابات دیے، اور انہیں نصیحت کی کہ وہ اسلام کو اس کی حقیقی شکل میں ظاہر کرنے کے لیے مکالمے کی اقدار پر عمل کریں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اتارا ہے اور اس کے علاوہ انہیں کچھ توراث کی کتابیں پڑھنے کی ہدایت بھی کی جو ان کی علمی صلاحیت کو مضبوط کریں گی